ہمارے جسم میں موجود ’دوسرا دل‘ کیسے کام کرتا ہے؟

پنڈلی کے نچلے حصے میں واقع سولوس ان کثیر الجہتی اعضا میں سے ایک ہے جو نہ صرف ہمیں سیدھا رکھتا ہے بلکہ اس کے اندر دو اہم رگیں بھی ہوتی ہیں جو خون کی گردش میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
علامتی تصویر
Getty Images

انسان کے جسم میں ایک ایسا مسل یعنی پٹھا ہے جس کے بارے میں عام طور پر لوگوں کو بہت کم معلوم ہے کہ وہ کتنا اہم ہے صرف اس لیے نہیں کہ یہ کھڑے ہونے اور چلنے کے قابل ہونے کے لیے ضروری ہے۔

پنڈلی کے نچلے حصے میں واقع سولوس ان کثیر الجہتی اعضا میں سے ایک ہے جو نہ صرف ہمیں سیدھا رکھتا ہے بلکہ اس کے اندر دو اہم رگیں بھی ہوتی ہیں جو خون کی گردش میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔

اس وجہ سے بہت سے لوگوں نے اسے ’دوسرا دل‘قرار دیا۔

یونیورسٹی آف بارسلونا کے سکول آف سپورٹس میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر کارلس پیڈریٹ نے بی بی سی منڈو کو بتایا کہ جو چیز اسے خاص بناتی ہے وہ اس کی ساخت ہے۔

وہ کہتے ہیں ’سب سے پہلے تو یہ بہت بڑا ہے، اس میں پٹھوں کا حجم بہت زیادہ ہوتا ہے اور یہ بنیادی طور پر خالص پٹھوں کے ٹشوز پر مشتمل ہے اور دوسرے پٹھوں کی طرح زیادہ مربوط ٹشو نہیں۔‘

علامتی تصویر
Getty Images

استحکام

ٹیکساس کی ہیوسٹن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مارک ہیملٹن نے بی بی سی منڈو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کھڑے ہونے یا چلنے کی کسی بھی سرگرمی کے لیے سولوس ضروری ہے۔‘

جسم کے پٹھے یعنی عضلات ان کے افعال یا سرگرمیوں کی بنیاد پر مختلف قسم کے ریشوں سے بنے ہوتے ہیں۔

ان عضلات یا پٹھوں کے لیے جو آپ کے جسم کی ساخت کو برقرار رکھتے ہیں مثال کے طور پر آپ کی کمر میں گہرائی تک پائے جانے والے عضلات جو آپ کی ریڑھ کی ہڈی کے کالم کو سیدھا رکھتے ہیں ان کے لیے جسم آہستہ آہستہ پھڑکنے والے ریشوں کا استعمال کرتا ہے۔

یہ وہ ریشے ہیں جو اگرچہ اچانک حرکت کرنے کے لیے نہیں بنے لیکن ان میں بہت مزاحمت ہوتی ہے اور تھکاوٹ کی چند علامات کے ساتھ گھنٹوں تک سکڑ سکتے ہیں۔ یہ وہ چیز ہے جو آپ کو لمبے وقت تک کھڑے ہونے یا چلنے کے قابل بناتی ہے۔

دوسری جانب آپ کے ہاتھوں، ٹانگوں یا بازوؤں کے عضلات ایسے ہوتے ہیں جن میں تیزی سے کام کرنے والے ریشے ہوتے ہیں یعنی ریشے جو بڑی تعداد میں حرکات و سکنات کو حاصل کرنے کے لیے تقریباً فوری طور پر سکڑتے اور آرام کرتے ہیں۔

سولس، ایک ساختی پٹھے کے طور پر جو آپ کو سیدھا رہنے میں مدد کرتا ہے، اس میں آہستہ آہستہ پھڑکنے والے ٹشو کی ایک بڑیمقدار ہوتی ہے، کچھ ایسی ساخت میں جو اسے تھکاوٹ کے بغیر بڑی مقدار میں توانائی پیدا کرنے کے قابل بناتا ہے۔

ڈاکٹر کارلس پیڈریٹ بتاتے ہیں کہ ’سولوس میں پٹھوں کے فائبر کی ایک بڑی مقدار ہوتی ہے اور پٹھوں کے فائبر میں ایک عنصر ہوتا ہے جو توانائی کی تخلیق کے لیے کلیدی ہے، مائٹوکونڈریا۔ مائٹوکونڈریا کی بڑی تعداد کی وجہ سے ہم دیکھتے ہیں کہ جب ہم اسے متحرک کرتے ہیں تو یہ بڑی مقدار میں توانائی پیدا کرتا ہے۔‘

یہ ریشوں کی کثافت ہے جو جسم کے وزن کے بمشکل ایک فیصد نمائندگی کرنے والے اس پٹھے کو قابل بناتی ہے کےجسم کے بہت سے دوسرے اعضا کے مقابلے میں اس میں بہت زیادہ توانائی رکھنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔

علامتی تصویر
Getty Images
جب عضلات سکڑ جاتے ہیں، تو یہ رگوں کو کمپیکٹ کرتا ہے، خون کو دل کی طرف لوٹاتا ہے

ایک پمپنگ سسٹم

سولس کا بھی ایک خاص کام ہے یہ جسم میں خون پمپ کرنے کے کام میں دل کی مدد کرتا ہے۔

ڈاکٹر ہیملٹن نے بی بی سی منڈو کو بتایا کہ یہ عمل کیسے کام کرتا ہے ’سولوس کی جسمانی ساخت دیگر عضلات سے مختلف ہوتی ہے۔ آپ کی پنڈلی کے اندر، کچھ بڑی رگیں ہیں جو آپ کے تلوے تک جاتی ہیں اور وہ رگیں وہاں ہونے کی ایک بہت اچھی وجہ ہے۔‘

’اگر آپ غور کریں تو کشش ثقل آپ کی پنڈلیوں، ٹخنوں اور پیروں میں خون جمع کرنے کا سبب بن رہی ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو عمر رسیدہ لوگوں کے ساتھ ہو جاتا ہے لیکن یہاں تک کہ نوجوانوں کے ساتھ بھی۔‘

’لیکن عقلمند فطرت نے ان رگوں کو سولس کے اندر ڈال دیا تاکہ پٹھوں کے سکڑنے پر وہ بھی سکڑ جائیں۔ جب یہ دبتے ہیں تو خون سے سے بھری یہ رگیں خالی ہو جاتی ہیں اور وہ خون واپس دل میں بھیج دیتی ہیں۔‘

بنیادی طور پر آپ کے ہر قدم کے ساتھ آپ اپنی ٹانگوں میں موجود خون کو واپس دل کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ یہ نظام جس میں پاؤں کی متعدد رگیں اور گیسٹروکینیمائس پٹھے بھی شامل ہیں، اسے پوپلائٹل پمپ کے نام سے جانا جاتا ہے۔‘

علامتی تصویر
Getty Images

اچھی دیکھ بھال

جسم کے تمام پٹھوں عضلات کی طرح سولوس کو صحت مند رہنے کے لیے کام کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کام کے برعکس جس میں ہم تیز فائبر پٹھوں کے تابع ہوتے ہیں، سولوس کا کام سست اور زیادہ مستقل کام ہونا چاہیے۔

ڈاکٹر پیڈریٹ کے مطابق ’لوگ سمجھتے ہیں کہبہت زیادہ کام کرنے سے سولس پٹھوں کو صحت مند بنایا جاتا ہے اور ایسا اس پٹھے کی خصوصیات کی وجہ سے ہے لیکن معاملہ اس سب کے برعکس ہے۔ یعنی، اس کے لیے مستقل سرگرمی کی ضرورت ہے لیکن اس پر بہت زیادہ دباؤ ڈالے بغیر۔‘

’اس لیے، اسے صرف کام کی ضرورت ہے۔ آپ اسے ساکت نہیں چھوڑ سکتے۔ آرام اور آرام دہ طرز زندگی اس کے لیے بہت برا ہے لیکن زور آور کام کرنے کی زیادتی بھی اس پر اثر انداز ہوتی ہے۔‘

جب ہمارے پٹھوں کی بات آتی ہے تو یہ سنہری اصول ہے جسے سائنسدان تیزی سے ہمارے جسم کے عمومی اچھے کام سے جوڑتے ہیں۔

پیڈریٹ کا کہنا ہے کہ ’میں ہمیشہ یہی کہتا ہوں کہ لوگ عام طور پر بڑھاپے میں اچھی زندگی کو اچھی ذہنی صحت سے منسوب کرتے ہیں اور یہ بات بالکل درست ہے لیکن زندگی کا بہترین معیار اچھے پٹھوں سے ملتا ہے۔‘

’یعنی پٹھوں کے مسلسل کام کرنے سے جسم کی صحیح دیکھ بھال کے لیے بڑی تعداد میں فوائد حاصل ہوتے ہیں۔‘

’پٹھوں کی اچھی سرگرمی اور اچھی ٹون کو برقرار رکھنے سے پورے میٹابولک سسٹم کو بہتر کام کرنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ بیماریوں کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ دماغ بھی بہتر طریقے سے کام کرتا ہے، اس لیے ڈیمنشیا کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے، یعنی صحت کی ذہنی بہتری کا معیار۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.