پاکستان آئی ایم ایف کے بڑے اور طویل المدتی بیل آئوٹ پروگرام کا خواہاں ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا ٹی آر ٹی ورلڈ کو انٹریو

image

واشنگٹن۔20اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ محصولات محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے ”بڑے اور طویل المدت ” بیل آئوٹ پروگرام کا خواہشمند ہے، آئی ایم ایف حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے، یہ پروگرام آئی ایم ایف کا نہیں بلکہ پاکستان کا پروگرام ہے جس کی حمایت، معاونت اور مالی اعانت آئی ایم ایف کر رہا ہے، بعض شعبے جن کو بڑے پیمانے پر ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے، ان میں زراعت ، رئیل اسٹیٹ، پراپرٹی کی تعمیرات ودیگر شعبے شامل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن ڈی سی میں ترکیہ کے ٹیلی ویژن چینل (ٹی آر ٹی) کو دیئے گئے اپنے ایک انٹر ویو میں کیا۔

وفاقی وزیر خزانہ محصولات محمد اورنگ زیب آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اجلاسوں میں شرکت اور نئے مالی پیکج کی درخواست کرنے کے لیے اپنی ٹیم کے ہمراہ امریکی دارالحکومت میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے ”بڑے اور طویل المدت ” بیل آئوٹ پروگرام کا خواہشمند ہے، آئی ایم ایف حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے، آئی ایم ایف مشن کے اسلام آباد پہنچنے پر ترجیحات اور اصولوں کا تعین کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ آئی ایم ایف کا نہیں پاکستان کا پروگرام ہے جس کی حمایت، معاونت اور مالی اعانت آئی ایم ایف کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کی تفصیلاتکے بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہے، ہم اپنے خیالات سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو آگاہ کریں گے۔ وزیر خزانہ نے صحافیوں اور تھنک ٹینکس کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پروگرام کے حجم اور مدت کے لحاظ سے میں اسے مشترکہ اجلاسوں پر چھوڑدینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک اخراجات کی تقسیم یا ٹیکس بیس کو بڑھانے کی حوصلہ افزائی کرنے کی درخواست ہے اس سلسلہ میں ہم صوبوں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بعض شعبے جن کو بڑے پیمانے پر ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے وہ دراصل صوبوں کے پاس ہیں۔ جن میں زراعت ، رئیل اسٹیٹ وغیرہ شامل ہیں، ہم ان شعبوں میں ان کی مدد کر سکتے ہیں، لیکن یہ صوبوں پر منحصر ہے کہ وہ اصلاحات کی جانب پیش قدمی کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے پہلے ہی بات چیت شروع کی جا چکی ہے اور پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلی ٰکو ان اقدامات پراعتماد میں لیا جا چکا ہے۔ پاکستان نے معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے2023 میں آئی ایم ایف کے ساتھ ایک قلیل مدتی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس سے یہ خدشہ ظاہر کیاگیا تھا کہ ملک غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی میں ناکام ہو سکتا ہے۔ وزیر خزانہ کا دورہ امریکہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آئوٹ لک کی تازہ ترین رپورٹ شائع کی ہے ۔

دریں اثنا وزیر خزانہ اورنگ زیب نے روپے کی قدر میں مزید کمی کو مسترد کردیا۔ قبل ازیں جمعرات کو واشنگٹن میں بلومبرگ ٹیم کے ہمراہ گول میز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے مستحکم ذخائر، روپے کی قدر میں استحکام اور بڑھتی ہوئی برآمدات روپے کی قدر میں کمی کے اسباب پر قابو پانے میں مدد گار ہیں ۔ اورنگ زیب نے کہا کہ پاکستان آنے والے سالوں میں قومی شرح نمو کو چار فیصد سے اوپر لے جانے کے لئے صنعت، زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں کی ترقی کے لئے اقدامات کی معاونت کو فروغ دے رہا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.