’کالے ہرن کے شکار کا بدلہ‘: سلمان خان کے گھر فائرنگ والے ملزمان جنھیں جرم کی دنیا میں شہرت پانے کا لالچ دیا گیا

پولیس نے سلمان خان کے گھر کے باہر فائرنگ کے معاملے میں فلمی انداز میں اپنے جاسوسوں کے نیٹ ورک کو الرٹ کیا اور پھر اس معاملے میں مہاراشٹر سے ملحق ریاست گجرات کے ایک مندر سے دو نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
سلمان خان
Getty Images

گذشتہ ہفتے اتوار 14 اپریل کو صبح سویرے جب بالی وڈ کے ’سلطان‘ سلمان خان کے گھر کے باہر فائرنگ ہوئی تو ان کے والد اور معروف سکرپٹ رائٹر سلیم خان نے کہا کہ ’گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ سلمان خان کے شیڈیول میں کوئی فرق نہیں آئے گا اور وہ اپنے پروگرام کے مطابق ہی شوٹنگ میں مشغول رہیں گے۔ انڈین میڈیا کے مطابق سلیم خان نے کہا کہ پولیس اس معاملے کو دیکھ رہی ہے تو گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے۔

اور پولیس نے اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا کیونکہ سلمان خان کو اس سے قبل بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں۔

انڈین پولیس نے فلمی انداز میں اپنے جاسوسوں کے نیٹ ورک کو الرٹ کیا اور پھر اس معاملے میں مہاراشٹر سے ملحق ریاست گجرات کے ایک مندر سے دو نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس نے انھیں سوموار اور منگل کی درمیان شب دیر رات گرفتار کیا اور گذشتہ روز ممبئی میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جہاں ان ملزمان کو 25 اپریل تک پولیس کی تحویل میں دینے کی درخواست کی گئی۔

پولیس نے مجسٹریٹ کے سامنے جو باتیں رکھیں وہ کچھ اس طرح تھیں کہ پنجاب اور ہریانہ میں سرگرم لارنس بشنو‏ئی گروپ نے ان دونوں نوجوانوں کو سلمان خان کو مارنے کی ذمہ داری سونپی تھی اور یہ کہ اس واردات کے تانے بانے 25 سال پرانے اس واقعے اور مقدمے سے جڑے ہیں جب کالے ہرن کے شکار کے الزام میں سلمان خان کو بری کر دیا گیا تھا۔

اس گروہ کا تعلق ایک مذہبی فرقے سے ہے جو کالے ہرن کو مقدس مانتا ہے اور انڈین قانون کے مطابق اس کے شکار پر پابندی ہے۔

اگرچہ سلمان خان یا ان کے اہل خانہ کو اس حملے میں کوئی نقصان نہیں پہنچا لیکن یہ حالیہ برسوں میں اداکار کو ملنے والی دھمکیوں کے سلسلے میں تازہ ترین واقعہ ہے۔

ملزمان کا بشنوئی گروپ کنکشن

ممبئی پولیس نے بتایا کہ 24 سالہ وکی گپتا اور 21 سالہ ساگر کمار پال اتوار کی صبح سویرے ایک موٹر سائیکل پر سلمان خان کے باندرہ میں موجود گلیکسی اپارٹمنٹ پہنچے اور فرار ہونے سے پہلے انھوں نے پانچ گولیاں فائرکیں۔

خبر رساں ادارے اے این نے پولیس کے حوالے سے کہا ہے کہ دونوں نے گلیکسی اپارٹمنٹس کے باہر فائرنگ کے واقعے میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔

حملہ کے وقت اداکار اور خاندان کے کئی افراد گھر پر موجود تھے لیکن کسی کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ان افراد کا تعلق اس مجرمانہ تنظیم سے ہے جسے جیل کی سزا کاٹنے والے گینگسٹر لارنس بشنوئی نے بنایا تھا۔

اس گروپ نے ماضی میں سلمان خان کو سنہ 1998 میں کالے ہرن کے شکار کے معاملے مبینہ طور پر قتل کرنے کی دھمکی دی تھی اور ان پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی جب وہ راجستھان میں بلاک بسٹر فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کی شوٹنگ کر رہے تھے۔

سلمان خان نے 100 سے زیادہ فلمیں کی ہیں اور انھیں ’ٹائیگر‘، ’ٹائیگر زندہ ہے‘، ’سلطان‘ اور ’پریم رتن دھن پایو‘ جیسی فلموں کے لیے جانا جاتا ہے۔

انھیں کالے ہرن کے شکار کے معاملے میں سنہ 2018 میں محفوظ جانوروں کے غیر قانونی شکار کے جرم میں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن بعد میں ان کی سزا معطل کر دی گئی۔

لارنس بشنوئی اس وقت سنہ 2022 میں انڈین گلوکار سدھو موسے والا کے قتل سمیت متعدد ہائی پروفائل قتل کے مقدمات میں ملوث ہونے کی وجہ سے جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

حکام کے مطابق 58 سالہ اداکار کو جان سے مارنے کا منصوبہ لارنس بشنوئی کے چھوٹے بھائی انمول نے ایک فیس بک پوسٹ پر تیار کیا تھا اور اس کا سرا کینیڈا سے ملتا ہے۔

پوچھ گچھ کے دوران بشنوئی گینگ کے ایک اور رکن نے مبینہ طور پر پولیس کو بتایا کہ حملہ آور کئی دنوں سے سلمان خان کی نقل و حرکت پر نظر رکھ رہے تھے اور انھوں نے ان کے اپارٹمنٹ کے قریب ہی ایک ماہ کے لیے ایک کمرہ کرائے پر لیا تھا۔

پولیس نے ملزمان کو کس طرح گرفتار کیا؟

مہاراشٹر، دہلی، راجستھان، ہریانہ اور پنجاب کے پولیس افسران کی ایک ٹیم نے فائرنگ کرنے والے کو پکڑنے کے لیے مل کر کام کیا۔

پولیس نے حملہ آوروں کے فون کو ٹریک کرنا شروع کیا جو کہ بند نہیں کیے گئے تھے۔ وہ دونوں جس موٹر سائیکل پر سوار تھے اسے انھوں نے سلمان خان کے گھر سے کوئی ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ماؤنٹ میری چرچ کے پاس چھوڑ دیا تھا۔

پولیس کے مطابق ان کے فون کی ٹریکنگ سے پتا چلا کہ وہ گجرات کے کچھھ ضلع میں ہیں۔ پولیس کی ایک ٹیم نے ممبئی سے راجکوٹ کے لیے فلائٹ لی اور پھر وہاں سے سڑک کے ذریعے 350 کلومیٹر کا سفر کر کے کچھھ پہنچی۔

یہ ٹیم پہلے نکھترانہ قصبے پہنچی اور وہاں کے پولیس سٹیشن سے چار اہلکار کو حفاظتی اقدام کے طور پر اپنے ساتھ لیا کہ ہو سکتا ہے ملزمان ہتھیار سے لیس ہوں۔

بالآخر انھوں نے ملزمان کو آدھی رات کو وہاں کے مشہور ماتانومدھ مندر سے پکڑا جہاں وہ عقیدت مندوں کے درمیان چھپے ہوئے تھے۔

دونوں ملزمان کو منگل کو ممبئی کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔ شہر کی کرائم برانچ نے جج سے ملزمان کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے شواہد جمع کرنے کے لیے مزید وقت مانگا۔

انڈین میڈیا دی ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ان دونوں کا تعلق شمال مشرقی ریاست بہار سے ہے اور انھیں اس کام کے لیے پیشگی ایک لاکھ روپے دیے گئے تھے اور انھیں کام ختم ہونے کے بعد مزید تین لاکھ کے وعدے کیے گئے تھے۔

اس عمل سے انھیں جرم کی دنیا میں شہرت کا وعدہ کیا گیا تھا۔ انھیں مبینہ طور پر سلمان خان کے اہل خانہ میں صرف خوف ہراس پھیلانے کے استعمال کیا گیا تھا لیکن بعض رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ انھیں سلمان خان کو جان سے مارنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔

گولڈی برار
BBC
گولڈی برار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کینیڈا میں مفرور ہیں

پہلے بھی دھمکیاں ملتی رہی ہیں

اس سے قبل گذشتہ سال مارچ میں سلمان خان کو دھمکی آمیز ای میل موصول ہوئی تھی جس کے بعد پولیس نے لارنس بشنوئی اور گولڈی برار کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

اس کے بعد جون کے مہینے میں انڈیا ٹوڈے نے گولڈی برار کا فون پر ایک انٹرویو کیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ سلمان خان ان کی ’ہٹ لسٹ پر ہیں اور وہ انھیں ضرور ماریں گے۔‘

اس سے قبل گذشتہ سال بھی سلمان خان کو دھمکی دی گئی تھی جب ان کے والد اور معروف سکرپٹ رائٹر سلیم خان کو صبح کی واک کے دوران ایک پرچی ملی تھی جس میں ہندی زبان میں لکھا کہ ’جلد ہی سلمان خان کا وہی حال ہو گا جو سدھو موسے والا کا ہوا ہے۔‘

انڈیا ٹوڈے کے نمائندے نے ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ انھوں نے تین بار سلمان خان کو مارنے کے لیے لڑکے بھیجے تو گولڈی برار نے اس پر کہا کہ ’وہ اپنے دشمنوں کو ختم کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔‘

لارنس بشنو‏ئی جیل میں ہیں
Getty Images
لارنس بشنو‏ئی جیل میں ہیں

لارنس بشنوئی کا گروہ

پولیس کے مطابق بشنوئی کے گینگ میں تقریباً 700 ارکان ہیں۔ مبینہ طور پر یہ گینگ آج کل کینیڈا سے چلایا جاتا ہے اور اسے چلانے والے گینگسٹر کا نام گولڈی برار ہے۔

پولیس گولڈی برار کو سدھو موسے والا قتل کے مرکزی سازشی سمیت کئی دیگر کیسز میں تلاش کر رہی ہے۔ پنجاب پولیس کے مطابق وہ سدھو موسے والا کے قتل کا ذمہ دار ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ لارنس بشنوئی کے اس گینگ میں پنجاب، ہریانہ اور راجستھان کے لوگ شامل ہیں۔ یہ گینگ تین ریاستوں میں سرگرم ہے۔

ایک ٹیلی ویژن چینل کو دیے گئے انٹرویو میں لارنس بشنوئی اپنے گینگ کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’یہ گینگ نہیں ہے، یہ ایک ہی درد رکھنے والے لوگوں کا گروپ ہے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.