ٹائیٹینک: اس خوفناک رات مسافر کی ’فریز ہونے والی‘ سونے کی پاکٹ واچ نو لاکھ پاؤنڈ میں نیلام

یہ گھڑی ٹائیٹینک پر سفر کرنے والے ایک مسافر جان جیکب ایسٹر کی تھی اور اس کی نیلامی کا تخمینہ 150,000 پاؤنڈ لگایا گیا تھا۔

ٹائیٹینک کے ایک امیر ترین مسافر کی سونے کی پاکٹ واچ نو لاکھ پاونڈز میں نیلام ہوئی ہے جو کہ اس کی مطلوبہ قیمت سے چھ گنا زیادہ ہے۔

یہ گھڑی ٹائیٹینک پر سفر کرنے والے ایک مسافر جان جیکب ایسٹر کی تھی اورولٹشائر میں ہونے والی اس کی نیلامی میں اسے 150,000 پاؤنڈ میں نیلام ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔

یہ پاکٹ واچ ٹیکس اور فیس کی مد میں اخراجات ملا کر ایک اور ٹائیٹینک کے نوادرات کے برابر آ گئی ہے اور اس گھڑی کے خریدار کو11 لاکھ 75 ہزار پاؤنڈ ادا کرنے ہوں گے۔ اس گھڑی کی نیلامی کرنے والے اینڈریو کا کہنا ہے کہ یہ ’عالمی ریکارڈ‘ ہے کیونکہ اس سے قبل ٹائیٹینک کے ایک نوادر کی نیلامی 11 لاکھ پاونڈز میں ہوئی تھی۔

ٹائی ٹینک کی لوک داستانیں

اس نیلامی میں چمڑے سے بنا ایک وائلن کیس بھی نیلام ہوا جو اس شخص کا تھا جس نے سنہ 1912 میں جہاز کے ڈوبتے وقت ڈیک پر آرکسٹرا کی قیادت کی تھی۔ اس کی بولی دو لاکھ نوے ہزار پاؤنڈز میں لگی اور ٹیکسز اور دیگر فیس ملا کر اس کی قیمت تین لاکھ 66 ہزار بنی۔

گھڑی اور چمڑے کا وائلن بیگ ان دو افراد کا تھا جو ٹائٹینک کی لوک داستانوں کا حصہ بن گئے۔

بحری جہازوں سے تعلق رکھنے والے یہ دو نوادرات ان 280 سے زیادہ اشیا میں شامل تھے جنھیں بولی کے لیے رکھا گیا تھا۔

14 اپریل 1912 کو ٹائٹینک برطانیہ کے جنوب میں واقع ساؤتھمپٹن کی بندرگاہ سے نیویارک جاتے ہوئے شمالی بحر اوقیانوس میں ایک برفانی تودے سے ٹکرا گیا تھا۔ اس واقعے میں 1500 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

یہ حادثہ بحری تاریخ کے بدترین حادثوں میں سے ایک تھا اور اس واقعے پر بہت سی کتابیں، ڈرامے، گانے اور ہالی وڈ کی فلمیں بنائی گئی ہیں۔

اس پاکٹ واچ کے اصل مالک اسٹر کے متعلق کہا جاتا ہے کہ انھوں نے ڈوبتے جہاز پر سے اپنی بیوی کو لائف بوٹ پر بٹھایا اور اپنا آخری سگریٹ پیتے ہوئے جہاز کے ساتھ پانی میں ڈوب گئے۔

جبکہ لنکاشائر سے تعلق رکھنے والے والیس ہارٹلے اور ان کے آٹھ رکنی بینڈ نے ڈوبتے جہاز پر مسافروں کو پرسکون رکھنے کے لیے آرکیسٹرا بجایا تھا۔

یہ دونوں اشیا اس وقت ملی تھیں جب ان دونوں افراد کی لاشیں پانی سے باہر نکالی گئی تھیں۔

برٹش ٹائیٹینک سوسائٹی کے چیئرمین ڈیوڈ بیڈرڈ کا کہنا ہے کہ ٹائیٹینک سے ملنے والی متعدد گھڑیاں جو اس خوفناک رات کو فریز ہو گئی تھیں اس والی گھڑی کو پھر سے چلایا گیا اور پھر یہ ایسٹر کے بیٹے وینسنٹ نے پہن لی۔

والیس ہارٹلے
BBC

انھوں نے مزید کہا کہ جے جے ایسٹرکی گھڑی کو دیکھنے کے قابل ہونا، یہ جانتے ہوئے کہ یہ اس کی جیب میں تھی جب اس نے اپنی جوان، حاملہ دلہن کو لائف بوٹ پر سوار کیا اور یہ ایک قابل ذکر بات ہے کہ وہ خود یہ جانتے ہوئے کہ وہ زندہ نہیں بچیں گے واپس ٹائیٹینک پر چلے گئے۔‘

والیس ہارٹلے جہاز کے ساتھ نیچے چلے گئے، لیکن اس سے پہلے کہ اس نے اپنا وائلن واپس چمڑے کے بیگ میں ڈال دیا، جسے اس نے اپنے اوپر باندھا، ممکنہ طور پرپانی میں تیرنے کے لیے انھوں نے ایسا کیا۔

ڈوب جانے کے کئی دن بعد جب ان کی لاش ملی تو یہ بیگ ان کے ساتھ ہی بندھا ہوا ملا۔

یہ بیگ بھی ٹھیک حالت میں ملا تاہم پانی سے اسے نقصان ضرور پہنچا۔

وائلن اور بیگ پر تقریباً پانچ یا چھ سال کے دوران کئی ٹیسٹ کیے گئے۔

متاثرین کی لاشوں سے چیزیں ریکور کرنا ہمیشہ ہی متنازع عمل بن جاتا ہے خاص طور پر جب انھیں جمع کرنے کا وقت آتا ہے۔

تاہم ہم ٹائیٹینک کمیونٹی کے معاملے پر اس لحاظ سے خوش قسمت رہے کہ یہ اشیا لوگوں نے خرید لیں، چاہے یہ کروڑ پتی ہوں یا عام لوگ وہ بہت کشادگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ وہ ان نوادرات کونمائش کے لیے لیز یا قرض پر دے دیتے ہیں۔

ہینری ایلڈریج اینڈ سن ڈیوائزز کے مینیجنگ ڈائریکٹرہینری ایلڈریج کا کہنا ہے کہ ’آپ کے پاس جہاز پر 2200 سے زیادہ لوگ ہیں۔ لہٰذا اس کہانی کے آپ کے پاس 2200 سے زیادہ ابواب اور ذیلی عنوانات ہیں۔‘

ان کے مطابق اس میں ہر شخص پر علیحدہ کہانی سنائی جا سکتی ہے۔

ان کے مطابق ہمیں اس میں دلچسپی ہے کہ کون کون اس ٹائیٹینک پر سوار تھا۔

’آپ یہ بحث کر سکتے ہیں کہ ٹائیٹینک اب تک کا سب سے مشہور جہاز ہے۔‘

ہینری کے مطابق وائلن، جسے ٹائیٹینک کی یادگاروں کا ’نایاب اور سب سے مشہور ٹکڑا‘ سمجھا جاتا ہے، سنہ 2013 میں الگ سے نیلامی کی گئی تھی اور اس وقت کی ریکارڈ قیمت نو لاکھ پاؤنڈ میں فروخت ہوا تھا۔

بیگ اور گھڑی کو ہارٹلے کی آخری رسومات کے ایک نادرموقعے پر نیلام کیا گیا جو لنکاشائر میں 18 مئی 1912 کو منعقد ہوا تھا۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.