اسلام آباد میں سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے جب علیمہ خان نے عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 24 مارچ کے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر عدالت کے آرڈرز کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور اس عدالتی حکم عدولی پر ذمہ داران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ علیمہ خان نے درخواست میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے ساتھ ساتھ وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری داخلہ پنجاب کو بھی فریق بنایا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ آج عدالتوں کے دروازے عوام کے لیے بند ہیں یہ عدالتوں کی توہین ہے کہ ان کے آرڈرز پر عمل نہیں ہو رہا۔ عمران خان کو نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا۔
یہ درخواست اس وقت دائر کی گئی ہے جب عدالتی حکم پر عملدرآمد میں تعطل کے باعث سیاسی کشیدگی بڑھ رہی ہے اور معاملہ اب ہائی کورٹ میں زیر غور ہے۔
راولپنڈی انسداد دہشت گردی عدالت میں علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ کی جانب سے وکیل فیصل ملک کی توسط سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے دائر کی گئی ایک اور درخواست پر عدالت نے پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 3 دسمبر کو ہونے جا رہی ہے اور بانی پی ٹی آئی سے مشاورت ضروری ہے۔ ساتھ ہی درخواست میں یہ بھی بتایا گیا کہ بانی کی بہنوں کو عرصے سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، جس کے باعث خاندان میں تشویش پائی جاتی ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ بانی پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم اور فیملی کو ملاقات کی اجازت دی جائے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے درخواست پر پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ عدالت کے جج امجد علی شاہ کل سماعت کریں گے۔