مغربی میڈیا کی اسلام دشمنی

یورپ میں بڑھتی ہوئی اسلام کی مقبولیت سے تو آپ واقف ہوں گے. ہر روز غیر مسلموں کے اسلام قبول کرنے کی خبریں بہی آپ سنتے ہوں گیں.لیکن اس کے برعکس مغربی میڈیا کی اسلام مخالف مہم سے شاید آپ واقف نہ ہوں.

مین سٹریم میڈیا کا نام تو آپ نے سنا ہو گا.مین سٹریم میڈیا میں امریکہ کی وہ 6 کارپوریشنز آتی ہیں جو دنیا بھر کے 90فیصد میڈیا کو کنٹرول کرتی ہیں.اس مین سٹریم میڈیا میں ایچ بی او،فاکس،سی این این،این بی سی،وال اسٹریٹ جنرل،اے بی سی اور نیو یارک پوسٹ ایسے ادارے ہیں جو ان 6 کارپوریشنز کی ملکیت ہیں. دنیا بہر میں اور خاص طور پر یورپ میں اس مین سٹریم میڈیا پر جو خبر شائع کی جائے وہ سچ سمجہی جاتی ہے.بے شک وہ جہوٹ ہی کیوں نہ ہو.جیسا کہ بتایا جاتا ہے کہ مسلمان ہی دہشتگرد ہوتے ہیں اور اسلام میں عورتوں کو حقوق نہیں دیئے جاتے.مسلمان تعلیم کے خلاف ہوتے ہیں.مغرب کے لوگوں کو اس مین اسٹریم میڈیا نے جو تصویر کا رخ پیش کیا وہی صحیح سمجہا جاتا ہے.

حالیہ دنوں میں یورپ اور امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف ایک میڈیا ٹرائل جاری ہے اور مسلمانوں کے خلاف منفی باتے پہیلائی جا رہی ہیں.برطانیہ میں بہی مسلمانوں کے خلاف تعصب میں اضافہ ہو رہا ہے.جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس سال خیراتی کاموں کے لیے چندہ دینے میں مسلمان سرفہرست ہیں.مسلمانوں نے اوسطا 567 ڈالر،یہودیوں نے 412 ڈالر اور عیسائیوں نے 308 ڈالر فی کس چندہ دیا.

امریکہ میں نائن الیون کے بعد اسی مین سٹریم میڈیا نے یہ تاثر قائم کیا کہ دہشتگرد ہوتے ہی مسلمان ہیں.حالانکہ خود ایف بی آئی کی رپورٹ کے مطابق 1980 سے 2005 تک حملوں میں صرف 6فیصد مسلمان ملوث نکلے اور 94 فیصد واقعات میں دوسرے گروپ ملوث نکلے.

آج ٹونی بلیئر صاحب خود که رہے ہیں کہ عراق پر حملہ ہماری غلطی تهی جس کا خمیازہ آج کل داعش کی صورت میں بهگتنا پڑ رہا ہے.جس پر انہوں نے معافی بهی مانگی لیکن اب کیا فائدہ؟

یورپ میں اب پهر اس بات کو بڑا خطرہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے کہ یورپ اسلامائزیشن کی طرف جا رها هے.کہیں مسلمانوں پر حملے کیے جا رہے ہیں تو کہیں مساجد پر اور حجاب پر پابندی لگائی جا رہی ہے.اس لیے ہمیں اس مغربی میڈیا کی چال کو سمجہنے کی ضرورت ہے اور اس کے چنگل سے نکلنے کی ضرورت ہے.