Add Poetry

یہ ہو تو سکتا ہے مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Poet: Khan Muhammad Imran - Emron Mano By: Muhammad Imran Khan, Peshawar

تنہائیں رولائیں ناں
پرچھائیاں ستائیں ناں
اُداسیوں کے جُھرمٹ سے
پریشانیاں بھی آئیں ناں
یہ ہو تو سکتا ہے مگر
غم سے نہ ہوں آنکھیں نم
اور دل پہ داغ آئیں کم
جس کی طلب میں بھٹکو
بے طلب ہو جاؤ تم
یہ ہو تو سکتا ہے مگر
ہو اپنا یا ہو غیر کا
جس کسی کا ہو دیار
مل جائے تم کو اُس میں پیار
یہ ہو تو سکتا ہے مگر
یہ ہو نہیں سکتا کبھی
اِس آس اور اُمید پر
سانسیں کر دُوں ساری بسر
یہ ہو تو سکتا ہے مگر

Rate it:
Views: 234
08 Feb, 2016
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets