ہے کوزہ گر کا کمال چہرہ
غضب کا ہے پرجمال چہرہ
حیا سے جھکتی غزال آنکھیں
کھلے کھلے لب، خیال چہرہ
سجا ہوا سامنے جو آئے
غضب ہے ڈھاتا گلال چہرہ
میں دیکھتا، سوچتا ہوں اکثر
ہے کوئی اس کی مثال چہرہ
تلاشتی تھک گئیں ہیں آنکھیں
سراغ ہجر و وصال چہرہ
اے کاش سمجھے وہ پیار کو اور
پڑھے کبھی وہ سوال چہرہ
نظر نہ لگ جائے یوں کسی کی
حجاب کر اور سنبھال چہرہ