Add Poetry

ہماری درسگاہوں میں جو یہ اُستاد ہوتے ہیں

Poet: راحت By: راحت, Multan

ہماری درسگاہوں میں جو یہ اُستاد ہوتے ہیں
حقیقت میں یہی تو قوم کی بنیاد ہوتے ہیں

سُنیں رُوداد ہم جب بھی کسی کی کامیابی کی
ہر اِک رُوداد میں یہ مرکزِ رُوداد ہوتے ہیں

یہی رکھتے ہیں شہرِ علم کی ہر راہ کو روشن
ہمیں منزل پہ پہنچا کر یہ کتنا شاد ہوتے ہیں

بَرَستے ہیں یہ ساوَن کی طرح پیاسی زمینوں پر
انہی کے فیض سے اُجڑے چمن آباد ہوتے ہیں

یہ پستی کو بلندی بخشتے ہیں اپنے کاندھوں کی
انہی کی کھوج سے سب ناموَر ایجاد ہوتے ہیں

جو کرتے ہیں ادَب اُستاد کا پاتے ہیں وہ رِفعَت
جو اِن کے بے ادَب ہوتے ہیں وہ برباد ہوتے ہیں

اگر رُوحانیّت سے باہمی رِشتہ جُڑے واصف
تو پھر شاگرد بھی اُستاد کی اولاد ہوتے ہیں

Rate it:
Views: 4301
17 Dec, 2021
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets