Add Poetry

ہم کہیں نہیں ہوں گئے

Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachi

اک بات ہے عجیب سی
سب کے مگر قریب سی
جانتے ہیں مگر انجان سب
اس سچ سے بد گمان سب
ہم کہیں نہیں ہوں گئے
ہم کہیں نہیں ہوں گئے

کچھ سال ہیں رنجشوں کے
کچھ سال محنت کشوں کے
کچھ سال اور ازیت کے بھی
کچھ سال اور اہمیت کے بھی
ہم کہیں نہیں ہوں گئے
ہم کہیں نہیں ہوں گئے

دل کا سب غم ختم ہو گا
ختم محبوب کا ستم ہو گا
ختم ہوگا امتحان زندگی
ختم ہوں گئے لمحات بندگی
ہم کہیں نہیں ہوں گئے
ہم کہیں نہیں ہوں گئے

کوئی خواب نہ کوئی درد رہے گا
نہ کوئی ظاہری ہمدرد رہے گا
اک ننھا سا گھر لے کر سوئیں گئے
ہم نہ کسی کی خاطر روئیں گئے
ہم کہیں نہیں ہوں گئے
ہم کہیں نہیں ہوں گئے

یہی امید دیتی ہے حوصلہ
ٹوٹ جاتا ہے ہر پرانا گونسلہ
نئے پنچھی سجاتے نئے رنگ ہیں
سسلہ زندگی سے سبھی دھنگ ہیں
ہم کہیں نہیں ہوں گئے
ہم کہیں نہیں ہوں گئے

Rate it:
Views: 388
05 Jul, 2013
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets