Add Poetry

کیوں یہ جھگڑے انا کے ہوتے ہیں

Poet: ابنِ منیب By: ابنِ مُنیب, سویڈن

کیوں یہ جھگڑے انا کے ہوتے ہیں
سب مسافر فنا کے ہوتے ہیں

جو دِکھاتے ہیں بندگی اپنی
کب وہ بندے خدا کے ہوتے ہیں

خوب واقف ہیں مانگنے والے
"وقت سارے دعا کے ہوتے ہیں"

درد رکھتے ہیں جو یتیموں کا
ساتھ خیر الورٰی (ص) کے ہوتے ہیں

بھول جاتے ہیں روشنی اپنی؟
وہ جو طالب ضیا کے ہوتے ہیں

ہم سے نظروں میں ہمکلام اکثر
سب کی نظریں بچا کے ہوتے ہیں

مجھ سے کہتی ہے شاعری میری
جھوٹ تیرے بلا کے ہوتے ہیں

- اِبنِ مُنیبؔ

(واوین میں مصرع جناب اختر سلیم کا ہے۔)

Rate it:
Views: 831
11 Apr, 2018
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets