Add Poetry

کچھ دئیے ہمیں جلا کے بُجھانے پڑے

Poet: Sobiya Anmol By: Sobiya Anmol, Lahore

 کچھ دئیے ہمیں جلا کے بُجھانے پڑے
کچھ زخم خود لے کے دُکھانے پڑے
بیڑا غرق ہو اِ س زمانے کا
اِسی سے تنگ آ کر اپنے بُھلانے پڑے
مگر وہ بھولے کہاں ہیں ہمیں
اب شاعری میں لا کر چُھپانے پڑے
بھلا کدھر بھیجتے پیار کی نشانیوں کو
نس نس میں اپنی درد سمانے پڑے
کتنی ناکام اُمیدوں کے چراغ جلائے
کتنے ہی رنج سر پہ اُٹھانے پڑے
کچھ ضمیر بھی اپنا سو گیا تھا شاید
کچھ غیروں کی باتوں سے آزمانے پڑے
کچھ بُزدل تھے ہم نشیں بھی ادبار میں
کہ برسوں کے یارانے بھی انجانے پڑے
سُراغ نہ لگ سکا جینے کا کوئی
اِسے پانے کتنے دیوانے پڑے

Rate it:
Views: 302
08 Sep, 2015
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets