Add Poetry

کوئی تو ہمیں بھی بتلا دے وہ روضئہ اطہر کیسا تھا

Poet: Fazlul Hasan By: F.H.SIDDIQUI, Lucknow

 کوئی تو ہمیں بھی بتلا دے وہ روضئہ اطہر کیسا تھا
طیبہ کی منور نگری میں وہ نور کا پیکر کیسا تھا

چالیس نمازیں پڑھ کے جہاں حقدار ہوئے سب جنت کے
وہ مسجد نبوی کیسی تھی سرکار کا منبر کیسا تھا

شرمندہ رہے جن کے آگے شاہان جہاں کے تخت و تاج
وہ کالی کملی کیسی تھی وہ خاک کا بستر کیسا تھا

اخلا ق سے عاری بڑھیا کو بھی بخشا عیادت کا تحفہ
وہ صبر کا پیکر کیسا تھا وہ ظرف کا مظہر کیسا تھا

لرزاں ہوئے جب باطل کے قدم کنکریاں بنیں سب تیر و تفنگ
وہ ہاتھی کی فوجیں کیسی تھیں وہ چڑیوں کا لشکر کیسا تھا

بتلا دو حسن جس نے دیکھا محسوس وہی کر سکتا ہے
الفاظ میں کہنا مشکل ہے واں طیبہ کا منظر کیسا تھا

Rate it:
Views: 496
25 Apr, 2011
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets