کل رات جو آنکھوں نے اک چاند مکمل دیکھ لیا
اس پہ سمندر کو بھی پھر ہوتے ہوئے پاگل دیکھ لیا
رات بھر کھویا رہا بس اسی کے خیالوں میں
دیر تک چہرہ اس کا پھر سامتے پل پل دیکھ لیا
یادوں کی گھٹا جو ٹوٹ کر برسی میرے دل پے
اکھیوں سے میں نے بھی پھر برستا بادل دیکھ لیا
چرا لیا حا فظہ مجھ سے غم تنہائی نے شاید
آج میں بھول گیا اسے پھر جسے کل دیکھ لیا
اک شخص تھا کہ ہنستا تھا ھمیشہ تنویر
آج اسکی آنکھوں سے بھی بھر بہتا کاجل دیکھ لیا