Add Poetry

کسی کی یاد کا پیاسا دکھائی دیتا ہے

Poet: فواد احمد فادی By: فواد احمد فادی, Karachi

کسی کی یاد کا پیاسا دکھائی دیتا ہے
نئے مکان سے دریا دکھائی دیتا ہے

ہمیں تو خیر اگلنے کی زہر عادت ہے
یہ تو تو بھوک کا مارا دکھائی دیتا ہیے

وہ جس نے مجھ کو سکھایا تھا فن صداقت کا
میں سچ کہوں تو وہ جھوٹا دکھائی دیتا ہے

یتیم بچے سے پوچھو کبھی کہ کیا اب تک
یہ شہر بھر تجھے اپنا دکھائی دیتا ہے

تیرا وجود تیری حمد ہے کہ جو دیکھے
ہر ایک روپ میں یکتا دکھائی دیتا ہے

تجھے خبر ہی نہیں یہ میری وراثت ہے
یہ اشک جو تجھے ادنیٰ دکھائی دیتا ہے

گلی کے انت میں سچا مزار سائیں کا
گلے کے سامنے کوٹھا دکھائی دیتا ہے

Rate it:
Views: 559
07 Jul, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets