Add Poetry

چمکتے جگنو کی روشنی گو ستاروں جیسی

Poet: ناصؔر دھامسکر-مجگانوی By: Nasir Ibrahim Dhamaskar, Ratnagiri

چمکتے جگنو کی روشنی گو ستاروں جیسی
خلا میں بکھرے چہار طرفہ چراغاں جیسی

گھٹائیں ساون کی گھرنے جب لگتی ہیں یکایک
فضا بدلتی چلے خراماں خراماں جیسی

پھوار رم جھم سہی مگر ہر طرف ہی جل تھل
نمی سے محسوس تازگی بھی نمایاں جیسی

وہ تتلیوں کا چہکنا، وہ بھنوروں کا مچلنا
سماں سہانا، لڑی پروئی فراواں جیسی

حسین منظر سموئے، برسات کی چلے رت
رہی کئی یادیں منسلک و نقش، در حقیقت

سعی پکڑنے کی رہتی بھی اس ننھی سی جاں کو
صراحی میں قید کرنے کی بھی ہوتی شرارت

اجالوں سے کھیلنا، پرکھنا یہی تھی بس دھن
بڑوں سے کرتے ہمیشہ بھی عاجزی و سماجت

خدا نے ناصر حقیر مخلوق کو نوازا
جو اضطرابی کو چھوڑیں تو پائیں اس کی قدرت

Rate it:
Views: 721
04 Nov, 2021
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets