Add Poetry

چادر میں اپنی درد کے موسم لیے ہوئے

Poet: ابنِ مُنیب By: ابنِ مُنیب, Pakistan

 چادر میں اپنی درد کے موسم لیے ہوئے
ہم کو ملی حیات بھی سو غم لیے ہوئے

ہوتی ہے یوں تلافیِ مافات دوستو؟
آئے ہیں میری قبر پہ مرہم لیے ہوئے

ہم کو بھی ایک بار تَو جنت مِلے ضرور
ہم بھی ہیں ذوقِ لغزشِ آدم لیے ہوئے

ٹوپی اتار پھینکِئے، دنیا میں شیخ جی،
پھرتے نہیں ہیں زُہد کا پرچم لیے ہوئے

اہلِ جہاں کی خیر ہو یا رب کہ آج وہ
نکلے ہیں گھر سے اَبروِ برہم لیے ہوئے

منزل کو ہر قدم پہ تھا ذوقِ فراق پیش
ہم بھی چلے تھے جذبہِ پیہم لیے ہوئے

بیتی ہے اِن پہ شب میں کیا، کیا جانِئے مُنیبؔ
بیٹھے ہیں پھول آنکھ میں شبنم لیے ہوئے

Rate it:
Views: 152
04 Jan, 2025
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets