Add Poetry

نہ جانے کب وہ صدیوں کا ملن چھوڑ گیا ھے

Poet: Hassan Kayani By: Hassan Kayani, Leeds (UK)

نہ جانے کب وہ صدیوں کا ملن چھوڑ گیا ھے
ھرجائی اپنی اداؤں کا انداز کہن چھوڑ گیا ھے

مجھ سے بچھڑ کر دل میں اک طوفان اٹھا گیا
زندگی بھر کے لیئے دل میں چبھن چھوڑ گیا ھے

نہ جانے کس احساس جرم نے بلبل کو مجبور کیا
کہ وہ ملنے سے پہلے ھی چمن چھوڑ گیا ھے

وہ تو معصوم تھا سرخ گلاب کے پھولوں کی طرح
سوچوکہ کیسے وہ اپنا بےساختہ پن چھوڑ گیا ھے

وہ جو مجھ سےکبھی خفا یا روٹھا تک نہیں تھا
اک دن چپکے چپکے کیسے وہ وطن چھوڑ گیا ھے

کاش جانے سے پہلے وہ اس کا اظہار تو کرتا
پھر بھی اپنی یادوں کی کرن چھوڑ گیا ھے

وہ کیاگیا کہ زندگی کی رونقیں بھی ساتھ لے گیا
مگر ھمیں تڑپانے کے لیے اپنی لگن چھوڑ گیا ھے

اب کون یہاں اسے ملنے کے بہانے ڈھونڈھے
وہ گیا تو سارے خواب پریشان چھوڑ گیا ھے

حسن ایسا وہ گیا کہ میری بزم سخن ویران کر گیا
میرے لیئے تیشہ اور مثال کوہکن چھوڑ گیاھے

Rate it:
Views: 332
02 Jan, 2016
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets