Add Poetry

نفس قیدی یُوں جان سے نکلا

Poet: ابنِ منیب By: ابنِ مُنیب, سویڈن

نفس قیدی یُوں جان سے نکلا
تِیر جیسے کمان سے نکلا

پھر نہ آیا وہ لوٹ کر صاحب
"جو کوئی اِس مکان سے نکلا"

ہم تھے ایوب تیری محفل میں
اِک نہ شکوہ زبان سے نکلا

کچھ نہ پایا جہان میں باقی
جب میں تیرے دھیان سے نکلا

آ کے بولے وہ قبر پر میری
شکر ہے امتحان سے نکلا!

تُو نہ آیا مگر یقیں تیرا
کب دلِ خوش گمان سے نکلا

ایک تیشے پہ آ مِلے دونوں
کیسا رستہ چٹان سے نکلا

بَیچ کر نفرتیں سرِ منبر
شیخ اپنی دُکان سے نکلا

سنگ، جس پر تھا خون کلیوں کا
آخرش باغبان سے نکلا

جو بھی آیا جہان میں خاکی
خاک ہو خاکدان سے نکلا

چوٹ دَر چوٹ جب پڑے لمحے
ایک بوڑھا جوان سے نکلا

حُسن تیرا کِیا بیاں جب بھی
شعر علمِ بیان سے نکلا

تھک کے لیٹا مُنیبؔ بالآخر
کاروانِ جہان سے نکلا

(واوین میں مصرع میر کا ہے۔ آٹھویں شعر میں اشارہ اُن "شیوخ" کی طرف ہے جو مسجد و منبر کو شدت پسندی اور مسلکی منافرت پھیلانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ جو اِس سے پاک ہیں وہ ہمارے لئے یقیناََ قابلِ احترام ہیں۔)

Rate it:
Views: 703
25 Feb, 2017
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets