Add Poetry

میدان جنگ میں بازی کون مارتے ہیں

Poet: ناصر دھامسکر-مجگانوی By: Nasir Ibrahim Dhamaskar, Ratnagiri

میدان جنگ میں بازی کون مارتے ہیں
ہو کسب جن کے حاوی، وہ لوگ جیتتے ہیں

گِر کر سنبھل بھی جائيں، دوبارہ دوڑ لیں جو
پھر ختم ہو رکاوٹ، کھلتے بھی راستے ہیں

جدوجہد ضروری رہتی مقابلہ میں
محنت سے ہی ہمارے تقدیر سنورتے ہیں

حیلے بہانے کرنے سے ہو گریز سب کو
جلتے چراغ باد و باراں ہوتے ہوئے ہیں

ہمت و بہادری کا کرتے مظاہرہ جب
تب کامیابی کو اپنے پاس دیکھتے ہیں

مایوس ہونے سے تو بالکل بچے رہیں ہم
ورنہ تو حوصلہ اپنے سارے ٹوٹتے ہیں

جب پاتے تجربہ سے گُر زندگی میں کچھ کچھ
پُراعتماد رہنا اس وقت سیکھتے ہیں

گَر ہار ملتے ناصؔر محسوس ہو بھی جائیں
بے جگری سے پلٹنا بھی خوب جانتے ہیں
 

Rate it:
Views: 742
20 Oct, 2021
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets