Add Poetry

مصروف ہم بھی انجمن آرائیوں میں تھے

Poet: اسرار زیدی By: سلمان علی, Islamabad

مصروف ہم بھی انجمن آرائیوں میں تھے
گھر جل رہا تھا لوگ تماشائیوں میں تھے

کتنی جراحتیں پس احساس درد تھیں
کتنے ہی زخم روح کی گہرائیوں میں تھے

کچھ خواب تھے جو ایک سے منظر کا عکس تھے!
کچھ شعبدے بھی اس کی مسیحائیوں میں تھے

تپتی زمیں پہ اڑتے بگولوں کا رقص تھا
سات آسمان قہر کی پروائیوں میں تھے

اس طرح خیر و شر میں کبھی رن پڑا نہ تھا
کتنے ہی حادثے مری پسپائیوں میں تھے

خلقت پہ سادگی کا میں الزام کیا دھروں
جتنے شگاف تھے مری دانائیوں میں تھے

آشوب ذات سے نکل آیا تھا اک جہاں
ہم قید اپنی قافیہ پیمائیوں میں تھے

Rate it:
Views: 870
21 Feb, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets