Add Poetry

مدرسہ

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

یہ مدرسہ ہمارا ہے دل و جاں سے پیارا
ہم پھول اس چمن کے جو رہنما ہمارا

ہم ننھے ننھے بچے جو علم کے ہیں پیاسے
آئے ہیں دور سے ہی من کی مراد پانے

یہ تشنگی ہماری بجھتی ہے بس یہیں پر
اور زندگی کی عظمت ملتی ہے بس یہیں پر

یہ علم کا سمندر جس میں نہاں ہیں موتی
جو تربیت یہاں ہو نہ ہو سکے کہیں بھی

ظلمت کو ہی مٹا دے ہے اس میں ویسی طاقت
اس سے ملے جہاں کو سب سے بڑی قیادت

ہر چیز کی حفاظت سب پر ہی تو عیاں ہے
تہذیب کا تحفظ اس میں ہی تو نہاں ہے

ہوتی ہے اس کےدم سے اپنے وطن کی زینت
ہوتی ہے اس کے دم سے سارے جہاں کی عظمت

اس کے ہی فیض سے تو ہو دور سب جہالت
اس کی ہی روشنی سے ہو جائے دور ظلمت

اسلاف کا نمونہ مل جائے گا یہیں پر
انصاف کا نمونہ مل جائے گا یہیں پر

کردار کا نمونہ مل جائے گا یہیں پر
ابرار کا نمونہ مل جائے گا یہیں پر

ہے آرزو ہماری سیراب علم سے ہوں
سبقت رہے ہمیشہ سب کے ہی لاڈلے ہوں

ہر حال میں ہماری خالص ہی ہوئےنیت
پڑھنے میں جی لگانا اچھی بنائیں عادت

ہے التجا ہماری اپنے کریم رب سے
کھل جائےیہ چمن بھی مرجھائے نہ یہ اب سے

Rate it:
Views: 128
02 Sep, 2022
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets