Add Poetry

لے کر کوئی پیغام کبوتر نہیں آتے

Poet: عشرت کرتپوری By: نعمان علی, Islamabad

لے کر کوئی پیغام کبوتر نہیں آتے
اب غم بھی ترا روپ بدل کر نہیں آتے

کچھ بوریاں ایسی ہیں جو بیروں سے لدی ہیں
پر ان پہ کسی اور سے پتھر نہیں آتے

ہر صبح تو کھلتے نہیں نرگس کے حسیں پھول
ہر روز تو گلشن میں پیمبر نہیں آتے

ہر شخص لئے پھرتا ہے ہاتھوں میں سروں کو
ہاتھوں میں نظر اب کہیں خنجر نہیں آتے

بیمار کہیں ہو نہ پڑوسی چلو دیکھیں
اب رات میں اس سمت سے پتھر نہیں آتے

قد اپنا بڑھا لیتے ہیں بیساکھی لگا کر
جو لوگ مرے سر کے برابر نہیں آتے

اٹھ جاتے ہیں بے ساختہ پاؤں تری جانب
ہم در پہ ترے سوچ سمجھ کر نہیں آتے

دروازہ بھلا دیتا ہیں اک دن انہیں عشرتؔ
جو لوگ کہ راتوں میں بھی گھر پر نہیں آتے

Rate it:
Views: 907
21 Feb, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets