قرب رسول کلام اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان بریلوی
Poet: Muhammad Siddique Prihar By: Muhammad Siddique Prihar, Layyahبلندرہیں گے رتبے رب نے بڑھادیئے ہیں
قرآن میں اﷲ کریم نے آداب سکھلادیئے ہیں
زندگی بسرکرنے کے زریں اصول بتلادیئے ہیں
ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلادیئے ہیں
جس راہ چل دیئے ہیں کوچے بسادیئے ہیں
کرتے ہی رہیں محبوب کے چرچے سرکارکی باتیں
بسائے ہوئے ہیں دل میں سرورکونین کی یادیں
سناتے ہی رہیں گے ہم رحمت عالم کی نعتیں
جب آگئی ہیں جوش رحمت پہ ان کی آنکھیں
جلتے بجھادیئے ہیں روتے ہنسادیئے ہیں
دشمن رسول کے مقدرمیں ہے دنیاسے مٹنا
عشاق نبی ہی جانتے ہیں راہ عشق میں بکنا
لگاتے ہیں سینے سے مجرم ہوچاہے کوئی جتنا
اک دل ہماراکیاہے آزاراس کاکتنا
تم نے توچلتے پھرتے مردے جلادیئے ہیں
کرتے ہیں پیارکوئی کیسے ہی رنج میں ہو
ملتاہے قرارکوئی کیسے ہی رنج میں ہو
رہتانہیں بیمارکوئی کیسے ہی رنج میں ہو
ان کے نثارکوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یادآگئے ہیں سب غم بھلادیئے ہیں
اسلام ہی رہے گاسب ادیان پہ غالب
بچاگئے کربلامیں اسے دوش نبوت کے راکب
عشاق مصطفی ہیں بس ان کے دیدارکے طالب
آنے دویاڈبودواب توتمہاری جانب
کشتی تمہیں پہ چھوڑی لنگراٹھادیئے ہیں
کرے گاوہ قیادت جس کومذہب کادردہوگا
خوش حال وطن کاایک فردہوگا
حدیث قدسی ہے طالب مولیٰ ہی مردہوگا
اﷲ کیاجہنم اب بھی نہ سردہوگا
روروکے مصطفی نے دریابہادیئے ہیں
مل گیااسے سرکارکاصدقہ کسی نے مانگا
ہوگیادیداراس کوجلوہ کسی نے مانگا
مل گئی دولت عشق اسے جذبہ کسی نے مانگا
میرے کریم سے گرقطرہ کسی نے مانگا
دریابہادیئے ہیں دربے بہادیئے ہیں
محبوب رب سے ہے اصحاب کی وفامسلّم
حب رسول میں ہے اعمال کی جزامسلّم
گونجتی رہے گی صدیقؔ نعتوں کی صدامسلّم
ملک سخن کی شاہی تم کورضامسلّم
جس سمت آگئے ہوسکے بٹھادیئے ہیں
جب لفظ ساتھ چھوڑ جائیں
جب آنکھ فقط نمی بولے
جب لب خالی رہ جائیں
کیا صرف سجدہ کافی ہے؟
کیا تُو سنے گا وہ آواز
جو کبھی ہونٹوں تک نہ آئی؟
جو دل میں گونجتی رہی
خاموشی میں، بے صدا؟
میرے سجدے میں شور نہیں ہے
صرف ایک لرزتا سکوت ہے
میری دعا عربی نہیں
صرف آنسوؤں کا ترجمہ ہے
میری تسبیح میں گنتی نہیں
صرف تڑپ ہے، فقط طلب
اے وہ جو دلوں کے رازوں کا راز ہے
میں مانگتا نہیں
فقط جھکتا ہوں
جو چاہا، چھن گیا
جو مانگا، بکھر گیا
پر تُو وہ ہے
جو بکھرے کو سنوار دے
اور چھن جانے کو لوٹا دے
تو سن لے
میری خاموشی کو
میری نگاہوں کی زبان کو
میرے خالی ہاتھوں کو
اپنی رحمت کا لمس عطا کر
کہ میں فقط دعاؤں کا طالب ہوں
اور وہ بھی بس تیرے در سے
سخاوت عثمان اور علی کی شجاعت مانگ رہے ہیں
بے چین لوگ سکون دل کی خاطر
قرآن جیسی دولت مانگ رہے ہیں
بجھے دل ہیں اشک بار آ نکھیں
درِ مصطفیٰ سے شفاعت مانگ رہے ہیں
سرتاپا لتھڑے ہیں گناہوں میں
وہی عاصی رب سے رحمت مانگ رہے ہیں
رخصت ہوئی دل سے دنیا کی رنگینیاں
اب سجدوں میں صرف عاقبت مانگ رہے ہیں
بھٹکے ہوئے قافلے عمر بھر
تیری بارگاہ سے ہدایت مانگ رہے ہیں
بروز محشر فرمائیں گے آقا یارب
یہ گنہگار تجھ سے مغفرت مانگ رہے ہیں
آنکھوں میں اشک ہیں ، لبوں پر دعا ہے
جنت میں داخلے کی اجازت مانگ رہے ہیں
ہر دور کے مومن اس جہاں میں سائر
اصحاب محمدجیسی قسمت مانگ رہے ہیں
دردِ مصطفے کی گدائی ملی
جو پڑھتے ہیں نعتِ شہِ دین کی
مجھے دولت خوش نوائی ملی
وہ دونوں جہاں میں ہوا کامراں
جنھیں آپ کی آشنائی ملی
نبی کا جو گستاخ ہے دہر میں
اسے ہر جگہ جگ ہنسائی ملی
جسے مل گئ الفت شاہ دیں
اسے گویا ساری خدائی ملی
غلامی کی جس کو سند مل گئی
اسے وشمہ پارسائی ملی
تو بے نیاز ہے تیرا جہاں یہ سارا ہے
ترے حضور جھکی جب جھکی ہے پیشانی
ترا کٰا ہی سجدوں میں جلوہ فرما ہے
تو آب و خاک میں آتش میں باد میں ہر سو
تو عرش و فرش کے مابین خود ہے تنہا ہے
تری صفات تری ذات کیا بیاں کیجئے
تو اے جہاں کے مالک جہاں میں یکتا ہے
تجھی سے نظم دو عالم ہے یہ کرم تیرا
تو کائینا کا خالق ہے رب ہے مولا ہے
تو ہر مقام پہ موجود ہر جگہ حاضر
تو لامکاں بھی ہے ہر اک مقام تیرا ہے
مرا بیان ہے کوتاہ تیری شان عظیم
ثناہ و حمد سے وشمہ زبان گویا ہے
Jab Khamosh Tha Rab Magar Ab Inteha Ho Gayi Thi
Waqt Ke Saath Yeh Zulm Barhne Laga Tha
Har Ek Bacha Khuda Ke Aage Ro Raha Tha
Tum Itne Jaahil The Ke Bachon Ki Aah Na Sun Sake
Yeh Khwahishen Yeh Baatein Yeh Minatein Na Sun Sake
Yun Roti Tarapti Jaanon Pe Tars Na Kha Sake Tum
Woh Maaon Ke Sapne Tod Ke Hanste Rahe Tum
Woh Masoomon Ki Duaein Rad Nahin Gayin
Woh Pyaaron Ki Aahen Farsh Se Arsh Pohanch Gayin
Phir Ek Jhalak Mein Teri Bastiyan Bikhar Gayin
Aag Yun Phaili Ke Shehar Tabah Aur Imaratein Jal Gayin
Phir Tumhare Barf Ke Shehar Aag Mein Lipat Gaye
Barf Se Aag Tak Safar Mein Tum Khaak Mein Mil Gaye
Tum Samajhte The Tum Badshah Ban Gaye
Tumhare Ghuroor Phir Aag Se Khaak Ban Gaye
Tum Unko Beghar Karte The Na Karte Reh Gaye
Aag Aisi Jhalki Ke Tum Be-Watan Ho Kar Reh Gaye
Aye Zaalim! Tum Chale The Bare Khuda Banne
Aur Tum Tamaam Jahano Ke Liye Ibrat Ban Ke Reh Gaye
روا ں ذ کرِ ا لہ سے بھی زبا ں کو رب روا ں رکھتا
جہا ں میں جو عیا ں پنہا ں روا ں سب کو ا لہ کرتا
مسلما نوں کے د ل کے بھی ا یما ں کو رب روا ں رکھتا
پکا را مشکلو ں میں جب بھی رب کو کسی د م بھی
ا ما ں مشکل سے د ی ، پھر ا س ا ما ں کو رب روا ں رکھتا
میرا رب پہلے بھی ، باقی بھی ، رب ظاہر بھی ، با طن بھی
جہا ں میں ذ کرِ پنہا ں عیا ں کو رب روا ں رکھتا
مُعِز بھی رب، مُذِ ل بھی رب ، حَکَم بھی رب ، صَمَد بھی رب
ثناءِ رب جہا ں ہو ، اُ س مکا ں کو رب روا ں رکھتا
بقا کچھ نہیں جہا ں میں خا کؔ ، سد ا رہے گا خدا اپنا
پوجا رب کی کریں ، جو ہر سما ں کو رب روا ں رکھتا






