فصل گل جو آگئی بہار سے بھی ڈر گئے
Poet: S.M. Akhtar Malik By: S.M. Akhtar Malik, Allu Wali /Mianwali فصل گل جو آگئی بہار سے بھی ڈر گئے
خزاں رسیدہ پات تھے ہواؤں میں بکھر گئے
اب اور کیا کہو گے تم پیار کی صفائی میں
ترے لئے تو جیتے جی ہم آج ہی سے مر گئے
انعا م تو نے پا لیا تجھے بھی کچھ خبر ہے کیا
ترے انعام کے عوض جانے کتنے سر گئے
پوچھ لی جو میں نے ان سے رات کی وہ داستاں
ملے تو مجھ سے ملتے ہی وہ آج پھر مکر گئے
رقص میں تھیں وحشتیں رقص میں تھا آسماں
اداسیوں سے مل کے بھی روتے روتے گھر گئے
تری کٹی ہے عیش میں مری کٹی دکھوں میں ہے
ترے بھی دن گزر گئے مرے بھی دن گزر گئے
More Life Poetry







