صحراسنسان کیا'ساگرمیں پیاس ہےکتنا
ان بہتے ہوئے دھاروں میں آس ہے کتنا
اٹھتی سمندر میں لہریں' بھینگتا میرا دامن
نہ پوجھ دل سےکہ یہ دل حساس ہےکتنا
ہنستا روتا ہوا کوئی کسی کا شیدائی
عجیب ہے زندگی' اس کا تماش ہے کتنا
ملجائےمجھ کوبھی ساحل کہ اب نہ آہ بھروں
کتنی ہیں آرزوئیں دل میں' تلاش ہے کتنا
اداس ہوئوں گر تو اداسیاں بھی ڈستی ہیں
نہ پوچھ دل سے کہ یہ دل نراش ہے کتنا
کتنے ہیں خواب جگر میں'کتنی امّیدیں ہیں' پلک
کتنی ہیں گردشیں رہ میں' راس ہے کتنا