Add Poetry

طیبہ کا سفر

Poet: Dr. Muhammed Husain Mushahid Razvi By: Dr. Muhammed Husain Mushahid Razvi, Malegaon

طیبہ کا سفر شکر ہے در پیش ہوا ہے
خوشیوں کا مسرت کا کنول دل میں کھلا ہے
بے تابیِ دل آج سکوں پائے گی میری
ہے اُن کا کرم اِذنِ سفر مجھ کو مِلا ہے
مٹ جائے گی اک پل میں سیاہی مرے دل کی
جاتا ہوں جہا ں مرکزِ انوار و ضیا ہے
بے نور نگاہوں کو بھی انوار ملے گا
طیبہ ہے کہ اک مرکزِ انوار وضیا ہے
دیکھوں گا بہ صد ناز وادب جالی سنہری
صدقے ، مرے آقا کے کرم مجھ پہ کیا ہے
اب روضۂ جنت میں مری ہوں گی نمازیں
صد شکر کہ مجھ پر درِ جنت بھی کھلا ہے
جاؤں گا بقیع میں تورہے گی یہی حسرت
پیوندِ زمیں مَیں جہاں ، ہوجاؤں یہ جا ہے
پائیں گے اماں جتنے بھی غم گیں ہیں دُکھی ہیں
لاریب! ہر اک دُکھ کی دواخاکِ شفا ہے
پلکوں سے خوشا چوموں گا طیبہ کی زمیں مَیں
قدموں سے بھی چلنا تو وہاں ایک خطا ہے
ہر سال مدینے میں بلانا ہمیں آقا
یوں آپ کے الطاف سے یہ دور بھی کیا ہے
مَیں سانس بھی لوں تیز تو یہ بے ادبی ہو
رہنا ہے خبردار! کہ شمشیر کی جا ہے
محروم تو اغیار بھی جس در سے نہیں ہیں
قسمت سے مُشاہدؔ بھی اُسی در کا گداہے

( فضل ربی جل جلا لہٗ اور عطاے سرکار ﷺسے زیارتِ روضۃ الرسول ﷺاورسفرِ عمرہ کی سعادت پر ایک نعت شریف)

Rate it:
Views: 260
13 Apr, 2014
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets