Add Poetry

سَنو میری سہیلی! (دوسرا حصہ)

Poet: UA By: UA, Lahore

سَنومیری ناراض سہیلی!
نہ کھیلو ایسے آنکھ مچولی
بن کے رہ جاؤ گی ورنہ
بن بوجھی پہیلی
رہ جاؤ گی اکیلی
سَنو میری ناراض سہیلی
تیرا رب بہت کریم ہے
وہ تیری طلب تیری چاہت
تیری دعا سنے گا
اور قبول کرے گا
تجھے بخش دے گا تیرا نصیب
تیرا وہ نصیب جو اگرچ تیری چاہت
تیری طلب تیری دعا جیسا نہ ہو
لیکن تیری چاہت تیری دعا کے بدلے
تجھے تیرا وہ نصیب عطا کرے گا
جو تیرے لئے بہترین ہوگا
سَنو میری ناراض سہیلی
تم ابھی کم سِن ہو نادان ہو
اپنے بَرے بھلے سے انجان ہو
اپنے دل میں ایمان جگا کے
اپنے دل کو پرنور بنا لو
اور پکارو اپنے رب کو
جو تمہارے سب سے قریب ہے
اتنا جتنا قریب نہ کوئی ہے نہ ہو سکتا ہے
اپنے دل میں جھانکو
اور پکارو دل سے اپنے رب کو
اپنی التجا اپنی ہر دعا
اپنی طلب اپنی چاہت کے لئے
پھر دیکھنا کیسے دل بدلتا ہے
پھر دیکھنا کیسے جیون سنورتا ہے
ساری الجھنیں سارے جھگڑے
ساری رنجشیں ساری عداوتیں
کیسے چھوڑتی ہیں دامن تیرا
مان کہ تو دیکھ ایک بار سہی کہنا میرا
سَنومیری ناراض سہیلی
چل اب نہ ہو خفا
چل اب نہ منہ پھلا
توبہ کر لے
توبہ کر کے
پھر نہ کرنا جو ہوئی خطا
اپنی خطا پھر نہ دوہرا
سَدھارے لے اپنا جیون
چل اب تو سدھر بھی جا
مان لے اپنی سہیلی کی التجا
سَنومیری ناراض سہیلی!
نہ کھیلو ایسے آنکھ مچولی
بن کے رہ جاؤ گی ورنہ
بن بوجھی پہیلی
رہ جاؤ گی اکیلی

Rate it:
Views: 314
06 Jun, 2012
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets