Add Poetry

سب بھول بیٹھے تم

Poet: نادر سلیم خان By: نادر سلیم خان, Karachi

علوم یاد کر لیئے آج دنیا کے سارے تم نے
دیواروں پر اپنی سندیں سجائے بیٹھے ہو
جو اُتری تھی کتاب ہاشمی پر حجاز میں
جس میں تھی فلاح یقینی، اُسے ہی بُھلائے بیٹھے ہو

کیا اپنی صلاحیتوں پر بھروسا ہے بہت تم کو
یا اب بھی اُس رب سے کچھ اُمید لگائے بیٹھے ہو
ہر پیشے میں ہے مصروف آج کا مسلمان
ملتا ہے مگر رزق جس سے، وہ نماز ہی بُھلائے بیٹھے ہو

دی جاتی تھی کبھی مثال تمہاری امانت کی
آج ہر گلی بے ایمانی کی دکان لگائے بیٹھے ہو
کہتے تو صرف سچ، ورنہ چُپ رہتے تھے تم کبھی
آج جھوٹ بولنے کو تم اپنی پہچان بنائے بیٹھے ہو

زمانے میں تمہارا آج کیا مقام رہ گیا ہےبولو
تھی جو قابلِ رشک تم میں، وہ صفات بُھلائے بیٹھے ہو
جس کام کیلئے چُنا تھا اس امت میں نادر تم کو
آج تم اپنے اُسی مقصد کو بُھلائے بیٹھے ہو

،یوں دل جلائے بیٹھے ہو
حسرت لگائے بیٹھے ہو
،جس ذات نے دیا سب کچھ
اُسے ہی بُھلائے بیٹھے ہو

Rate it:
Views: 878
21 Oct, 2022
Related Tags on Allama Iqbal Poetry
Load More Tags
More Allama Iqbal Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets