زیست میں کامیاب تھے کچھ لوگ
آپ اپنا جواب تھے کچھ لوگ
زندگی اپنی تیرگی میں کٹی
ساتھ میں آفتاب تھے کچھ لوگ
دیکھ سیراب کر گئے دنیا
جو بظاہر سراب تھے کچھ لوگ
میرے عیبوں کو ڈھانپتے تھے سدا
یعنی میرا نقاب تھے کچھ لوگ
جن کے آگے نظر نہ اٹھتی تھی
یوں بھی عزت مآب تھے کچھ لوگ
جو فراموش ہو نہیں پائے
ہم سے خانہ خراب تھے کچھ لوگ
اب بھی آنکھیں گواہی دیتی ہیں
خواب تھے صرف خواب تھے کچھ لوگ
ہم جنہیں نور پیچھے چھوڑ آئے
نادر و لا جواب تھے کچھ لوگ