Add Poetry

زخم کھلتے ہیں اک کرب سا سہنے میں مزا آتا ہے

Poet: Haya Ghazal By: Haya Ghazal, Karachi

زخم کھلتے ہیں اک کرب سا سہنے میں مزا آتا ہے
یوں تڑپتے سسکتے ہوئے جینے میں مزا آ تا ہے

راس آتے نہیں اب مجھ کو مخملیں بستر
کا نٹو ں کی سیج برتنے میں مزا آتا ہے

آس کے غنچےکبھی کھلتےہیں کبھی مرجھاتےہیں
اب بہاروںمیںبھی پت جھڑ دیکھنےمیںمزا آتاہے

جب بھی چلتی ہے خیالوں میں یاد کی خنک ہوا
ہر مہینہ د سمبر سا گزرنے میں مزا آتا ہے

جب برستیں ہیں ساتھ بوندوں کے ترستی آنکھیں
تب کہیں جاکے ساون کے بھیگنے میں مزا اتا ہے

سہتا ہے دل جب روٹھنے والے ہمزاد کے دکھ
شب تنہائ چھپ کے رونے میں مزا آتا ہے

بارہا خود سمیٹ کر بکھرادینا بے خیالی میں
یوں پریشاں زلفوں سے کھیلنے میں مزا آتاہے

خوابوں کی تال پر بجتی ہے اکثر عشق کی جھانجر
نام لکھ لکھ کے بار بار مٹانے میں مزا آتا ہے

درد کی جھانجھر پہ رقص کی تہزیب کے ساتھ
آپ ہی آپ پھر تھر کنے میں مزا آتا ہے

کبھی سوکھے ہوئےشجر کو سمجھ کے شانہ
بے سبب یوں ہی لپٹنے میں مزا آتا ہے

Rate it:
Views: 485
27 Feb, 2015
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets