Add Poetry

دل کوئی سہارا اب لے کر شرمندئہ احساں کیا ہوگا

Poet: Akhtar Muslimi By: Nadeem Ahmad, Azamgarh

دل کوئی سہارا اب لے کر شرمندئہ احساں کیا ہوگا
اب درد ہی درماں ہے اپنا اب درد کا درماں کیا ہوگا

ہوجاتی ہے شامِ غم روشن اب میرے جگر کے داغوں سے
یہ انجمِ تاباں کیا ہوں گے یہ ماہِ درخشاں کیا ہوگا

ہوتا ہے ستم جب مجھ پہ کوئی خود عفوِ ستم کردیتا ہوں
وہ اپنی جفائے ناحق پر تا حشر پشیماں کیا ہوگا

اک بار تو ٹکرا کر دیکھو کشتی کو بھیانک موجوں سے
یوں راحتِ ساحل کے خوگر اندازئہ طوفاں کیا ہوگا

مسموم فضائے گلشن ہے پھولوں کا دریدہ دامن ہے
اس سے تو قفس ہی بہتر ہے یہ صحنِ گلستاں کیا ہوگا

ہر شاخِ چمن ہے افسردہ ہر پھول کا چہرہ پژمردہ
آغاز ہی جب ایسا ہے تو پھر انجامِ بہاراں کیا ہوگا

اے اہلِ طرب افسانئہ غم کہتا ہے غزل کے پردے میں
اک غم کا سراپا ہے اخترؔ بیچارہ غزل خواں کیا ہوگا

Rate it:
Views: 303
28 Aug, 2015
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets