Add Poetry

دائم پڑا ہوا تیرے در پر نہیں ہوں میں

Poet: MIRZA GHALIB By: TARIQ BALOCHI, HUB CHOWKI
Daim Para hua Tere Dar Par Nahi Hoon

دائم پڑا ہوا تیرے در پر نہیں ہوں میں
خاک ایسی زندگی پہ کہ‘ پتھر نہیں ہوں میں

کیوں گردشِ مدام سے گھبرا نہ جائے دل؟
انسان ہوں‘ پیالہ و ساغر نہیں ہوں میں!

یا رب! زمانہ مجھ کو مٹاتا ہے کس لیے؟
لوحِ جہاں پہ حرف مکرر نہیں ہوں میں

حد چاہیے سزا میں‘ عقوبت کے واسطے
آخر گناہگار ہوں‘ کافر نہیں ہوں میں

کس واسطے عزیز نہیں جانتے مجھے؟
لعل و زمّرد و زَر و گوہر نہیں ہوں میں

رکھتے ہو تم قدم میری آنکھوں سے کیوں دریغ؟
رتبہ میں مہر و ماہ سے کمتر نہیں ہوں میں

کرتے ہو مجھ کو منعِ قدم بوس کس لیے؟
کیا آسمان کے بھی برابر نہیں ہوں میں؟

غالبؔ! وظیفہ خوار ہو‘ دو شاہ کو دعا
وہ دن تھے کہ کہتے تھے: ’’ نوکر نہیں ہوں میں‘‘

Rate it:
Views: 2656
10 Aug, 2011
Related Tags on Mirza Ghalib Poetry
Load More Tags
More Mirza Ghalib Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets