Add Poetry

خون کا اثر

Poet: Nadia Umber lodhi By: Nadia Umber Lodhi, Islamabad

سب فرضی باتیں ہیں
قصے ہیں
کہانیاں ہیں
خون کا اثر تربیت سے زیادہ ہو تا ہے
یہ طے شدہ نتیجہ ہے
تاریخ ہمیشہ خود کو دہراتی ہے
تربیت مات نہیں دے سکتی
فطرت کو
شفقت بدل نہیں سکتی
خون کے اثر کو
نیک نیتی سے کی گئی نیکیاں
کبھی کبھی آزمائشں بن جایا کرتی ہیں
خود جو نسلماں کہتے ہو
تو راضی برضا کیوں نہیں ہو تے
قرآن پڑ ھتے ہو
پھر بھی رب کے فیصلے سے ٹکراتے ہو
جو فرض تم کو سونپا نہیں گیا
چُنا نہیں گیا
کیوں اسکا بار اٹھاتے ہو
اپنی ناقص عقل کو
عقل ۔ُکل سے
صلیب ۔مقدر سے ٹکراتے ہو
حلال حرام برابر نہیں ہو سکتے
لے پالک بچے
تمہاری ولدیت کے
ساجھی نہیں بن سکتے
انہیں یتیم خانے میں رہنے دو
مت توڑو
ان کے ننھے دل
ان کے کمزور وجود
کھلونا نہیں ہیں
یہ انسان ہیں
انسان کے گناہ کا ثبوت
مگر گناہ کا حصہ نہیں ہیں
خود گناہ گار نہیں ہیں
ناجائز بچے
معاشرہ جائز نہیں کرتا
ان کو ان کی دنیا میں رہنے دو
مت چھینو ان سے
دنیا انکی

Rate it:
Views: 353
02 Nov, 2017
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets