Add Poetry

خط محبوب میں بھرپور اک أمیزش تھی

Poet: نعمان صدیقی By: نعمان صدیقی, Karachi

خط محبوب میں بھرپور اک أمیزش تھی
پیار تھا دھمکی تھی یا پھر سازش تھی

کھودا پہاڑ نکلا چوہا کرو نوحہ
ڈوبے کو بچانے کی بس اک کاوش تھی

عالمی تھیں طاقتیں اور پہنچتی راحتیں
مے قرضوں کی پیتے رہنے کی روش تھی

نہیں معلوم اس کی کیا حقیقت تھی
طرز سخن ٍجانٍ من میں ، کیا کشش تھی

کیوں نکالا اس کا بھی اب ہونے والا ہے
پھر کہے گا یہ بتا کیا لغزش تھی

کھو دیا ہے أپ نے ہاتھوں سے اپنے اعتماد
پہلا نکالا ، منصف کے قلم کی جنبش تھی

سمجھے نہیں ہو تم نعمان اس کی چالوں کو
رنج محبت کا ، یا محبت میں رنجش تھی
 

Rate it:
Views: 924
30 Mar, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets