Add Poetry

خاموشی کو باتیں کرتے

Poet: حیاء غزل By: Haya Ghazal, Karachi

خاموشی کو باتیں کرتے سناٹوں سے دیکھا ہے
دریچوں کو بےکارالجھتے چوباروں سےدیکھاہے

رشتےمحبت کےجیسے اب خواب ہوئےجاتےہیںسب
دوریوں کو بڑھتے ہوئے دیواروں سے دیکھا ہے

برس ہے بیتاتم سےبچھڑکریہ آیابھی بیت نہ جائے
وعدہ کرکے توڑتے اسکو دیوانوں سے دیکھا ہے

بےمعنی ہوجاتی ہے بلکل بنالگن ہر اک جستجو
چاہ کیسےکی جاتی ہے یہ پیاسوں سے دیکھا ہے

کیوںکہتے ہواجڑگیاہےشہرنہیں یہ ویرانہ ہے
آتے جاتے کئ لوگوں کو راہداروں سےدیکھاہے

شاخوںپربیٹھےپنچھی گیت سناتے اب بھی ہیں
نئ امیدوں کےپھول کوکھلتے باغیچوںسےدیکھاہے

لیئےتمناساحل کی ڈوب نہ جائےکشتی بھنورمیں
ملاحوں کواسلیئےاکثرلڑتے طوفانوںسےدیکھاہے

رہتانہیں سب کچھ ہمیشہ اک جیسا ہی حیاء
وقت کوخود کروٹ بدلتے ان آنکھوں نےدیکھاہے

Rate it:
Views: 552
15 Jan, 2015
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets