Add Poetry

جو ہم کہتے ہیں یہ بھی کیوں نہیں کہتا ، یہ کافر ہے

Poet: shakeel jafri By: muhammad faizan munghiz, jhelum

جو ہم کہتے ہیں یہ بھی کیوں نہیں کہتا ، یہ کافر ہے
ہمارا جبر یہ ہنس کر نہیں سہتا ، یہ کافر ہے
یہ انساں کو مذاہب سے پرکھنے کا مخالف ہے
یہ نفرت کے قبیلوں میں نہیں رہتا یہ کافر ہے
بہت بے شرم ہے یہ ماں جو مزدوری کو نکلی ہے
یہ بچہ بھوک اک دن کی نہیں سہتا یہ کافر ہے
یہ بادل ایک رستے پر نہیں چلتے یہ باغی ہیں
یہ دریا اس طرف کو کیوں نہیں بہتا یہ کافر ہے
ہیں مشرک یہ ہوائیں روز یہ قبلہ بدلتی ہیں
گھنا جنگل انہیں کچھ بھی نہیں کہتا یہ کافر ہے
یہ تتلی فاحشہ ہے پھول کے بستر پہ سوتی ہے
یہ جگنو شب کے پردے میں نہیں رہتا یہ کافر ہے
شریعتاً کسی کا گنگنانا بھی نہیں جائز
یہ بھنورا کیوں بھلا پھر چپ نہیں رہتا یہ کافر ہے

Rate it:
Views: 1084
14 Oct, 2015
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets