لذت عشق حقیقی ، گرمیسر ھو ، اقوام مسلم کو
پھرکسی اور لذت میں کھونا ، مسلم کی ضرورت نہیں
دنیا سے تو اغیار ھیں ، محو لذت
مگرمسلم ھیں، کہ انہیں اپنی لذت کی خبر نہیں
لذت عشق حقیقی گر مل جائے ، مسلم کو
پھر دنیا میں ، مسلم کا کوئی ھمسر نہیں
غور و فکر پہ دنیا میں ، ھے جس قوم کا یقیں
بے مقصد جینا ، ان کا شیو ہ نہیں
بے مقصد راھوں پہ ، ھم خود کو ڈال چکے
کوئی ھمیں سمجھا ئے ، یہ دستور ھمارا نہیں
عشق حقیقی کا گر جنوں ھو ، مسلم کو
پھر سمجھے گا عالم ، کسے جینے کی خبر نہیں
تو تو اک ادنی سی فکر کا مالک ھے شو کت
جان لے ، بن مقصد دنیا میں ، کسی کا جینا نہیں