جب بھی دل کھول کے روئے ہوں گے
لوگ آرام سے سوئے ہوں گے
بعض اوقات بہ مجبورئ دل
ہم تو کیا آپ بھی روئے ہوں گے
صبح تک دست صبا نے کیا کیا
پھول کانٹوں میں پروئے ہوں گے
وہ سفینے جنہیں طوفاں نہ ملے
نا خداؤں نے ڈبوئے ہوں گے
رات بھر ہنستے ہوئے تاروں نے
ان کے عارض بھی بھگوئے ہوں گے
کیا عجب ہے وہ ملے بھی ہوں فراز
ہم کسی دھیان میں کھوئے ہوں گے