لکھا تقدیر کا اپنے مٹا سکتا نہیں کوئی
لکیروں کو ہتھیلی سے ہٹا سکتا نہیں کوئی
کسی کو مل گئی خوشیاں کسی کو غم نے گھیرا ہے
یہ سب کچھ کیسے ہوتا ہے بتا سکتا نہیں کوئی
کسی کے پاس ہے دولت کوئی اس کو ترستا ہے
خدا کی اس میں حکمت کیا بتا سکتا نہیں کوئی
لکھا تقدیر کا تو بھی تو دل سے مان لے راہی
یہ ہے فیصلہ رب کا اسے بدل سکتا نہیں کوئی