ڈھلتی شام یہ اداس موسم یہ ٹوٹی ہوئی دل کی کرچیاں نم آنکھیں بکھری زلفیں یہ ٹوٹی ہوئی چوڑیاں یہ تلاش کسی گھوم نام کی یہ بےقرار نگاہیں راہیں تکتی ہیں یہ انتظار کس لئے یہ تو سیراب ہے یہاں تو کچھ بھی نہیں ہیں