بیٹھے ہیں انتظار میں

Poet: Kaiser Mukhtar By: Kaiser Mukhtar, Hong Kong

بیٹھے ہیں انتظار میں ہم تیرے در کے پاس
اک درد کا ہے دور میرے ٹوٹے جگر کے پاس

ہم کب سے ڈھونڈتے ہیں کوئی سائیہ دیوار
لیکن پناہ ملی ہے ہمیں سوکھے شجر کے پاس

کھانے کو غم ہے آپ کا پینے کو جگر کا خون
پانی کی بُوند مانگنے ہم چلے ہیں خضر کے پاس

ُٹھکرا دیں ہم بہشت کی رعنائیا ں سب ہی
رہنے کو جھونپڑا جو ملے تیرے در کے پاس

انتہائے عشق کی عقیدت تو د یکھئے
سجدہ کیا ہے ہم نے تیری رہگزر کے پاس

ملتا کہیں قرار نہیں خلق خدا کو یہاں
بیٹھے کوئی مسجد میں چاہے گرجا گھر کے پاس

بے تا بیوں میں بھٹکے ہے ہر شخص یہاں پر
بیٹھا ہے چیتھڑوں میں کوئی چاہے زر کے پاس

تنہائی مقدر اب اور دل کی جگہ درد
کیا ڈھونڈنے آتے ہو تم اب قیصر کے پاس
 

Rate it:
Views: 845
16 Sep, 2008