میری بیوی ہے اک دہکتا شرارہ
کہ ہو جیسے چنگاریوں کا فوارہ
نہ دیکھی کبھی اس کے چہرے پہ ہنسی
چڑھا رہتا ہے اس کا ہر وقت پارہ
صبح شام اس کے گزرتے ہیں ایسے
کبھی گالیاں دیں کبھی مجھ کو مارا
جو بیتے ہے مجھ پہ وہ میں جانتا ہوں
کئے جا رہا ہوں مگر میں گزارہ
سنا تھا کہ گھر کو بناتی ہے بیوی
مگر میری بیوی نے گھر ہی اجاڑا
گزرتی تھی کیا خوب شادی سے پہلے
اے کاش رہتا سدا میں کنوارہ
میری جان اک بار چھوڑے اگر وہ
کروں گا نہ شادی کھبی میں دوبارہ