Add Poetry

بھری محفل میں وہ تنہا رہا ہے

Poet: نوید رزاق بٹ By: نوید رزاق بٹ, سویڈن

بھری محفل میں وہ تنہا رہا ہے
کہ جس دل کو تِرا سودا رہا ہے

کِیا ہے جس نے مذہب عشق اپنا
زمانے بھر میں وہ رُسوا رہا ہے

ثنا خوانوں کی سازش ہے یقینا
بُرا ہر دور میں اچھا رہا ہے

لکیریں ہاتھ کی وِیران ہیں اب
کبھی اِن میں تِرا چہرہ رہا ہے

حقیقت جانتا ہے ہر بَلا کی
مصیبت میں بھی جو ہنستا رہا ہے

سبھی کردار سہمے پھر رہے ہیں
نہ جانے موڑ کیسا آ رہا ہے

بجھے گی پیاس اِک دن، اِس ہوس پر
لبِ ساحل لبِ دریا رہا ہے

وفا کے گیت گاتا حُسن صاحب
یونہی دل آپ کا بہلا رہا ہے

Rate it:
Views: 433
29 Apr, 2014
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets