بھائیوں میں فساد کیا کروں میں
باپ کی جائیداد کیا کروں میں
جن میں چپ رہنے کی نصیحت ہو
ایسے شعروں پہ داد کیا کروں میں
لوگ محفوظ ہیں مرے دم سے
اور کیسا جہاد کیا کروں میں؟
اپنے ہاتھوں سے چوری ہو چکا ہوں
آپ پر اعتماد کیا کروں میں
سینے جیسا کوئی سفینہ نہیں
ناخداؤں کو یاد کیا کروں میں
میں اُسے کامیاب لگ رہا ہوں
اور اُسے نامراد کیا کروں میں
یاد تو کر لوں میں تجھے لیکن
یاد کرنے کے بعد کیا کروں میں؟