Add Poetry

بلبل تو جگنو کی روشنی کی ہے طلبگار

Poet: Mahmood ul Haq By: Mahmood ul Haq, Lahore

بلبل تو جگنو کی روشنی کی ہے طلبگار
ظُلمَت شب تو درویش کو ہیں نور مینار

خیال مراتب ہو جہاں وہ ہے شاہی دربار
شاہ و گدا صرف وہیں کھڑے ہیں ایک قطار

جسے جس کی تمنا وہی ہے اس کا دلدار
جُھکنا اس کو اچھا احسان کا نہیں جو روادار

دامَن بھر بھر لیتے ہیں وہ زر انگار
تہی دَست کو ملتا ہے گلستان و گلزار

تجھ پہ مَوقُوف چاہے تو دربار یا انوار
مہکنے کو تو گل ہی ہو گا خار دار

گر تو قید یہاں وہاں سے نہیں راہ فرار
سمجھ اس بات کو وہ تو ہے بڑا مددگار

اس بازی میں تو جیت ہے یا ہار
ایک میں بیقراری ایک ہے گلزار

کیا مشکل ہے گر ہو جائے تھوڑا ابرار
ورنہ تو ہر طرف ہی ہے فگار و ضرار

کوئی کہے کہ اب نہیں ہوتا انتظار
میرے لیے تو کافی ہے یہی اشکبار

مانگیں پَناہ خُدا سے سب دل آزار
خود سے تو کبھی اوروں سے بیزار

تَکَبر سے جب اپنے ہوتے ہیں لا چار
ڈھونڈتے ہیں اپنے لیے پھر رازدار

تیرے عشق جنوں کا ہے مجھے خَشِیت بخار
نہیں ضرورت باقی اب کسی مسیحاء تیماردار
 

Rate it:
Views: 450
10 Apr, 2009
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets