Add Poetry

بات میری کبھی سنی ہی نہیں

Poet: بات میری کبھی سنی ہی نہیں By: Faizan, Sialkot

بات میری کبھی سنی ہی نہیں
جانتے وہ بری بھلی ہی نہیں

دل لگی ان کی دل لگی ہی نہیں
رنج بھی ہے فقط ہنسی ہی نہیں

لطف مے تجھ سے کیا کہوں زاہد
ہائے کم بخت تو نے پی ہی نہیں

اڑ گئی یوں وفا زمانے سے
کبھی گویا کسی میں تھی ہی نہیں

جان کیا دوں کہ جانتا ہوں میں
تم نے یہ چیز لے کے دی ہی نہیں

ہم تو دشمن کو دوست کر لیتے
پر کریں کیا تری خوشی ہی نہیں

ہم تری آرزو پہ جیتے ہیں
یہ نہیں ہے تو زندگی ہی نہیں

دل لگی دل لگی نہیں ناصح
تیرے دل کو ابھی لگی ہی نہیں

داغؔ کیوں تم کو بے وفا کہتا
وہ شکایت کا آدمی ہی نہیں

Rate it:
Views: 1206
28 Jun, 2021
More Daagh Dehlvi Poetry
تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا
نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا
وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں
یہ کام کس نے کیا ہے یہ کام کس کا تھا
وفا کریں گے نباہیں گے بات مانیں گے
تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا
رہا نہ دل میں وہ بے درد اور درد رہا
مقیم کون ہوا ہے مقام کس کا تھا
نہ پوچھ گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آؤ بھگت
تمہاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا
تمام بزم جسے سن کے رہ گئی مشتاق
کہو وہ تذکرۂ ناتمام کس کا تھا
ہمارے خط کے تو پرزے کئے پڑھا بھی نہیں
سنا جو تو نے بہ دل وہ پیام کس کا تھا
اٹھائی کیوں نہ قیامت عدو کے کوچے میں
لحاظ آپ کو وقت خرام کس کا تھا
گزر گیا وہ زمانہ کہوں تو کس سے کہوں
خیال دل کو مرے صبح و شام کس کا تھا
ہمیں تو حضرت واعظ کی ضد نے پلوائی
یہاں ارادۂ شرب مدام کس کا تھا
اگرچہ دیکھنے والے ترے ہزاروں تھے
تباہ حال بہت زیر بام کس کا تھا
وہ کون تھا کہ تمہیں جس نے بے وفا جانا
خیال خام یہ سودائے خام کس کا تھا
انہیں صفات سے ہوتا ہے آدمی مشہور
جو لطف عام وہ کرتے یہ نام کس کا تھا
ہر اک سے کہتے ہیں کیا داغؔ بے وفا نکلا
یہ پوچھے ان سے کوئی وہ غلام کس کا تھا
imtiaz
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets