Add Poetry

ایک دیوانہ دیکھا تھا

Poet: farah ejaz By: farah ejaz, dearborn, mi USA

ایک دیوانہ دیکھا تھا
میلا سا گندا سا
گرد میں اٹے بال اسکے
ننگ پاؤں میں آبلے تھے پڑے
خاموش نگاہیں ڈھونڈتی تھیں کس کا پتہ
جانے کھوجتی تھیں کس کا نشاں
ہاں ایک ٹوٹی گڑیا ہاتھ میں پکڑا رہتا تھا
نا جانے اس سے کیا کہتا رہتا تھا
کبھی ہنستا تھا
کبھی روتا تھا
سینے سے بھینچے گڑیا کو پڑا رہتا تھا
اسے کبھی ہاتھ پھیلائے نہ دیکھا تھا
آنسو پیتا تھا
غموں سے پیٹ بھرتا تھا
ہاں وہ رات بھی یاد ہے مجھ کو
جب طوفان نے گھیرا تھا شہر کو
آندھی بھی خوب چلی تھی چار سو
پھیل گیا تھا اندھیرا ہر سو
صبح ایک عجیب سی اداسی لئے آئی تھی
جانے کیوں خاموشی چاروں طرف چھائی تھی
جانے یہ کیسی سوگواری فضا نے رچائی تھی
جب ایک لاشے کو گلی میں پڑے دیکھا تھا
اس دیوانے کو ساکت پڑے دیکھا تھا
گڑیا کو بے جان سینے سے بھینچے دیکھا تھا
وہ لاوارث چپ چاپ یونہی مر گیا
بے نشاں تھا گم گشتہ کہانی بن کر رہ گیا
سوالیا نشاں تھا سوال بن کر رہ گیا
گڑیا وہیں رہ گئی
وہ جہاں سے اٹھ گیا
میری آنکھ سے لڑھک کر ایک آنسو زمیں میں جذب ہوگیا
ہاں وہ دیوانا پاگل سا شخص اپنی گڑیا وہیں چھوڑ گیا
ہم سب کے لئے ایک سوال چھوڑ گیا
بوجھ دلوں پے بڑھا گیا
وہ سوئے زمیروں کو جھنجوڑ گیا
ایک دیوانہ دیکھا تھا
عجیب پاگل سا شخص دیکھا تھا

Rate it:
Views: 657
20 May, 2015
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets