Add Poetry

اک نئی تہذیب کا آغاز ہے اردو غزل

Poet: آتش مراد آبادی By: مصدق رفیق, Karachi

اک نئی تہذیب کا آغاز ہے اردو غزل
حسن کی تعریف کا انداز ہے اردو غزل

جانے کس کس نے لہو دے کر سنوارا ہے اسے
دور حاضر میں مگر ناساز ہے اردو غزل

شاعروں کے خواب کی تصویر بنتی ہے کبھی
داستان عشق میں پرواز ہے اردو غزل

دور حاضر کی حقیقت بھی بیاں یہ کر رہی
میرؔ و غالبؔ سے ملا اعجاز ہے اردو غزل

حسن کی گہرائیوں میں ڈوب کر دیکھو ذرا
عشق میں لپٹی ہوئی گل ناز ہے اردو غزل

نظم ہو یا ہو رباعی کہیے یا قطعہ جناب
شاعری کی صنف کا شہباز ہے اردو غزل

میرؔ غالبؔ داغؔ مومنؔ جونؔ راحتؔ نے کہا
ہر قلم بولا یہی ممتاز ہے اردو غزل

دل دھڑک جاتے ہیں بس اک حسن کی انگڑائی پر
آج آتشؔ کی وہی ہم راز ہے اردو غزل
 

Rate it:
Views: 147
26 Dec, 2024
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets