اپنی نظر کا حسن نظر دیکھتے رہیے
اک دن بدل جائے گا منظر دیکھتے رہیے
پتھر پہ پانی کا مسلسل تانتا رکھیے
آخر پگھل جائے گا پتھر دیکھتے رہیے
اپنی تمنا ان کے دل میں جاگزیں ہوگی
اپنی نظر کا ہوگا اثر دیکھتے رہیے
کوئی دلنشیں سپنا کبھی آنکھوں کو دیجیے
پھر نیند میں خوابوں کا سفر دیکھتے رہیے
عظمٰی ہمارے درمیاں جو راز نہاں ہے
اس راز میں پوشیدہ ہنر دیکھتے رہیے